a93.jpg

خدایا دین کی عزت ہو جان سے اوپر
کروں نہ فیصلہ کوئی قرآن سے اوپر
اب اور کتنا اٹھائے گی قوم یہ ذلت
دوبارہ کر دے اسے پھر جہان سے اوپر
سفینہ ڈوب نہ جائے ہوائیں برہم ہیں
ہواؤں کو تو اٹھا دے بادبان سے اوپر
نہ دین پاس ہے اپنے نہ علم ہے نہ ہنر
ہماری زندگی کر دے ڈھلان سے اوپر
خدا کا خوف بسائے رہو تصور میں
نہ خود کو رکھو کبھی آسمان سے اوپر
نثار دین کی عظمت رہے نگاہوں میں
سدا رکھو اسے دونوں جہان سے اوپر